جرمنی کی اسرائیل پر تنقید، غزہ میں خوراک کے متلاشی 30 فلسطینی شہید
اسرائیل کے رفح میں خوراک کے منتظر فلسطینیوں پر حملے میں کم از کم 30 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔طبی ذرائع کے مطابق مئی کے آخر سے اب تک خوراک کے انتظار میں کھڑے افراد پر حملوں میں 900 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت GHF مراکز کے آس پاس مارے گئے۔غزہ سٹی کے داراج علاقے میں ایک خیمے پر اسرائیلی فضائی حملے میں 6 بے گھر فلسطینیوں کے جاں بحق ہونے کی اطلاع ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں لاکھوں افراد تباہ کن بھوک کے دہانے پر ہیں اور ہر تیسرے فرد کو کئی دن تک کچھ کھانے کو نہیں ملتا، شدید غذائی قلت کے باعث ہسپتالوں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے، جہاں بھوکے اور نڈھال افراد کا رش بڑھتا جا رہا ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق متاثرین کی بڑی تعداد یادداشت تباہ ہونے، شدید تھکن اور غذائی قلت کا شکار ہے، جس سے طبی نظام تباہی کے قریب ہے۔
جرمنی کے چانسلر فریڈرش میرٹز نے اسرائیلی کارروائیوں کو اب ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسرائیل پر فوری طور پر انسانی امداد فراہم کرنے اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔یہ تنقید اس لیے اہمیت رکھتی ہے کیونکہ جرمنی اب تک اسرائیل کی جنگ کو خود دفاع کا نام دے کر اس کی حمایت کرتا رہا ہے۔
اسرائیل قطر میں جاری مذاکرات میں ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے پر غور کر رہا ہے، ممکنہ وفد میں سٹریٹجک امور کے وزیر رون ڈرمر، موساد چیف ڈیوڈ برنیا، نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر زاہی ہنیگبی اور شن بیت کے قائم مقام سربراہ شامل ہو سکتے ہیں۔یہ دورہ اس وقت ممکن ہو گا جب امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف آئندہ ہفتے دوحہ پہنچیں گے، وٹکوف کی موجودگی سے مذاکرات میں پیش رفت ہو سکتی ہے، لیکن اسرائیل ابھی تک کسی حتمی معاہدے کو ممکن نہیں سمجھتا۔
Leave A Comment