حماس کا جنگ بندی معاہدے پر جواب ثالثوں کو موصول، فیصلے کی گیند اب اسرائیل کے کورٹ میں
غزہ میں جاری خونی تنازعے کے خاتمے کی امید ایک بار پھر روشن ہوگئی ہے، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی کے مجوزہ معاہدے پر اپنا باضابطہ جواب ثالث ممالک کو ارسال کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق حماس نے امریکی حمایت یافتہ امن تجاویز پر مبنی جواب قطر اور مصر کو بھیج دیا ہے، جو اس عمل میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔فلسطینی حکام نے حماس کے جواب کی تصدیق تو کی ہے، تاہم تفصیلات ظاہر کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔ عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق تازہ ترین جنگ بندی منصوبہ قطر، مصر اور امریکا کی مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے، جس میں اسرائیلی افواج کے انخلا کی حدود، اور قیدیوں کے تبادلے کے تناسب جیسے حساس نکات شامل کیے گئے ہیں۔حماس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ تنظیم نے اپنا مؤقف واضح کردیا ہے اور اب اگلا قدم اسرائیل کا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اب جنگ بندی کا دار و مدار اسرائیلی فیصلے پر ہے‘۔
واشنگٹن سے وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیوٹ نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف یورپ کا دورہ کر رہے ہیں، تاکہ جنگ بندی معاہدے کو عملی جامہ پہنایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلچی وٹکوف دونوں غزہ میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے پُرعزم ہیں۔
یہ پیشرفت ایسے وقت پر ہوئی ہے جب غزہ میں جاری لڑائی نے ہزاروں جانیں لے لی ہیں اور عالمی برادری کی جانب سے جنگ بندی کے لیے شدید دباؤ سامنے آ رہا ہے۔
Leave A Comment