تازہ ترین

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک تاریخی اور غیر معمولی سفارتی کامیابی حاصل کر لی ہے۔ جہاں نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت تنازعات کے پُرامن حل سے متعلق پاکستان کی پیش کردہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ یہ قرارداد اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت پیش کی گئی جس میں رکن ممالک سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی تنازعات کو حل کرنے کے لیے پُرامن ذرائع، سفارتی مکالمے، ثالثی اور اعتماد سازی کے اقدامات کو اپنائیں۔اس قرارداد کی منظوری کے لیے اسحاق ڈار نے پچھلے دو روز کے دوران اقوام متحدہ میں بھرپور سفارتی رابطے کیے، جس کے نتیجے میں تمام مستقل و غیر مستقل ارکان نے پاکستان کی قرارداد پر مکمل اتفاق کیا۔یہ قرارداد ایسے وقت منظور کی گئی جب دنیا روس یوکرین جنگ، غزہ میں اسرائیلی جارحیت، اسرائیل-ایران-امریکا کشیدگی اور بھارت کی پاکستان کے خلاف مسلسل جنگی دھمکیوں کا سامنا کر رہی ہے، اسی لیے اسے عالمی سفارتی حلقوں میں نہایت اہمیت دی جا رہی ہے۔

اس موقع پر اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ”تنازعات کے پُرامن تصفیے“ کے عنوان سے کھلی بحث کی صدارت کرتے ہوئے پر اثر خطاب کیا۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل کے قدیم ترین حل طلب تنازعات میں سے ایک قرار دیا اور زور دیا کہ اس کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق نکالا جائے۔انہوں نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارت کی یہ کوشش ہے کہ پاکستان کے 24 کروڑ سے زائد عوام کا پانی بند کر دے، جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔

 

 

Leave A Comment

Advertisement