روس ایک کے بعد ایک تباہی کی زد میں، 600 سال سے خاموش آتش فشاں پھٹ پڑا
روس کے مشرق بعید علاقے کامچاتکا میں واقع تاریخی آتش فشاں ”کراشیننیکوف“ تقریباً 600 سال بعد اچانک پھٹ پڑا، جس کے بعد فضاء میں راکھ کا بادل 6 ہزار میٹر (تقریباً 3.7 میل) کی بلندی تک جا پہنچا۔ماہرین نے اس واقعے کو گزشتہ ہفتے آنے والے شدید زلزلے کا ممکنہ نتیجہ قرار دیا ہے۔کامچاتکا وولکینک ایرپشن ریسپانس ٹیم کی سربراہ کے مطابق یہ گزشتہ 600 برسوں میں آتش فشاں کراشیننیکوف کے پھٹنے کا پہلا تاریخی طور پر تصدیق شدہ واقعہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آتش فشاں کا پھٹنا بدھ کے روز آنے والے شدید زلزلے سے جڑا ہو سکتا ہے، جس کے بعد بحر الکاہل میں فرانس پولی نیشیا اور چلی تک سونامی الرٹس جاری کیے گئے تھے۔ اسی زلزلے کے بعد کامچاتکا کے سب سے متحرک آتش فشاں ”کلیوچیفسکوی“ میں بھی دھماکہ ہوا۔انسٹیٹیوٹ آف وولکینولوجی اینڈ سیزمولوجی کے ٹیلیگرام چینل پر بتایا کہ ’کراشیننیکوف میں آخری بار لاوا کا اخراج 1463 (پلس مائنس 40 سال) میں ریکارڈ کیا گیا تھا، اور تب سے کوئی ایرپشن ریکارڈ پر نہیں ہے۔‘
روس کی وزارتِ ایمرجنسی سروسز کی کامچاتکا شاخ کے مطابق آتش فشاں کے پھٹنے کے بعد راکھ کا بادل مشرق کی جانب، بحر الکاہل کی طرف بڑھ رہا ہے، تاہم اس کے راستے میں کوئی آبادی موجود نہیں۔وزارت نے مزید کہا کہ ’آتش فشاں کی سرگرمی کو اورنج ایوی ایشن کوڈ دیا گیا ہے، جو فضائی سفر کے لیے بلند خطرے کی علامت ہے۔‘آتش فشاں کی بلندی 1856 میٹر بتائی گئی ہے، جبکہ اس کی حالیہ سرگرمی نے مقامی ماہرین اور بین الاقوامی ماحولیاتی اداروں کو الرٹ کر دیا ہے۔ اس آتش فشاں کے اچانک پھٹنے کے بعد مستقبل میں خطے میں مزید زلزلوں اور آتش فشانی سرگرمیوں کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔