تازہ ترین

چین کے تاریخی اور دنیا بھر میں مشہور شاولن معبد کے سربراہ شی یونگ شن کے خلاف بدچلنی، مالی بے ضابطگیوں اور جنسی جرائم جیسے سنگین الزامات پر باقاعدہ فوجداری تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق معبد کی انتظامیہ نے اتوار کے روز بتایا کہ شی یونگ شن پر متعدد خواتین سے نامناسب تعلقات، مالی بدعنوانی اور دیگر غیر اخلاقی حرکات کی مختلف ادارے چھان بین کررہے ہیں۔

شی یونگ شن، جنہوں نے 1981 میں راہب کا درجہ اختیار کیا اور 1999 سے شاولن معبد کے 30 ویں سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے، ان پر عائد الزامات کے بعد ان کا باضابطہ راہب کا درجہ واپس لے لیا گیا ہے۔چین کی بدھ مت تنظیم نےایک بیان میں کہا کہ شی یونگ شن کے افعال نہایت مذموم ہیں، جنہوں نے بدھ مت برادری کی ساکھ اور راہبوں کے وقار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔یہ پہلا موقع نہیں جب شی یونگ شن الزامات کی زد میں آئے ہوں۔ اس سے قبل 2015 میں بھی ان پر معبد کے مالی وسائل میں خردبرد، قیمتی تحائف وصول کرنے اور خواتین سے نامناسب تعلقات جیسے الزامات کے تحت تحقیقات ہوچکی ہیں۔چینی عوامی حلقوں میں اس واقعے پر گہری تشویش پائی جاتی ہے، جہاں مذہبی شخصیات سے بلند اخلاقی معیار کی توقع رکھی جاتی ہے۔

 

Leave A Comment

Advertisement