تازہ ترین

پاکستان اور ایل سلوا ڈور کے درمیان بٹ کوائن پر تاریخی سفارتی پیشرفت ہوئی ہے۔ ایل سلواڈور کے بٹ کوائن آفس اور پاکستان کرپٹو کونسل کے درمیان معاہدے کا مسودہ طے پاگیا ہے جس پر ایل سلواڈور کے بٹ کوائن آفس اور پاکستان کرپٹو کونسل کے حکام نے دستخط بھی کر دیئے ہیں۔اس معاہدے پر پاکستان کی جانب سے سربراہ بلال بن ثاقب نے پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او کی حیثیت سے دستخط کئے۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق بٹ کوائن اور ڈیجیٹل اثاثوں پر عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے رجحان کے تناظر میں پاکستان نے پہلی بار ایل سلواڈور کے ساتھ ایک تاریخی سفارتی قدم اٹھایا ہے۔وزیر مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین اور پاکستان کرپٹو کونسل کے سی ای او بلال بن ثاقب نے صدر نایب بوکیلے سے سان سلواڈور میں ملاقات کی جو کسی پاکستانی سرکاری نمائندے اور ایل سلواڈور کے صدر کے مابین ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات تھی۔

اس ملاقات کو مکمل طور پر بٹ کوائن اور ڈیجیٹل اثاثہ جات پر مرکوز رکھا گیا۔ ماہرین اس ملاقات کو بٹن کوائن پلس ڈپلومیسی کا آغاز قرار دے رہے ہیں۔ملاقات کے دوران بلال بن ثاقب اور صدر بوکیلے نے ایل سلواڈور کے اُس منفرد تجربے پر تفصیلی بات کی جس کے تحت انہوں نے بٹ کوائن کو قانونی کرنسی کا درجہ دیا تھا اس تجربے کی روشنی میں پاکستان کیسے اپنا ڈیجیٹل اثاثہ فریم ورک تشکیل دے سکتا ہے اس پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔بات چیت میں بٹ کوائن ایجوکیشن، خودمختار ڈیجیٹل ریزروز، اور ریگولیٹری اصلاحات جیسے اہم موضوعات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس ملاقات کا سب سے اہم اور عملی نتیجہ ایک "لیٹر آف انٹینٹ" (ایک او آئی) کی صورت میں سامنے آیا جو ایل سلواڈور کے بٹ کوائن آفس اور پاکستان کرپٹو کونسل کے مابین دستخط ہواْ

اس ایل او آئی کے تحت بٹ کوائن سے متعلق شعبوں میں علم و مہارت کے تبادلے اور دو طرفہ تعاون کے نئے امکانات پیدا ہوں گے جن میں پبلک سیکٹر میں بٹ کوائن کا استعمال، بلاک چین کی بنیاد پر مالی شمولیت، اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے لیے پالیسی ڈیزائن شامل ہیں۔ملاقات کے بعد وزیر مملکت بلال بن ثاقب نے کہا کہ ایل سلواڈور کا بٹ کوائن سے متعلق دلیرانہ قدم دنیا بھر کے ممالک کے لیے مشعل راہ ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے تزویراتی تعلق کی بنیاد رکھتا ہے جو جدت، شمولیت اور باہمی سیکھنے پر مبنی ہے۔انہوں نے بتایا کہ صدر بوکیلے نے بھی اس ملاقات کا خیر مقدم کیا اور ڈیجیٹل اثاثوں کے حوالے سے پاکستان کے دور اندیش مؤقف کو سراہا جبکہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کو مالی خودمختاری کی جانب لانے میں بٹ کوائن کے کردار پر زور دیا۔

وزارتِ خزانہ کے مطابق یہ اعلیٰ سطحی سفارتی رابطہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کے ضابطہ کار کے حوالے سے بڑی پیش رفت ہو رہی ہے۔حالیہ دنوں میں پاکستان نے ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام اور "اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو" کے اعلان جیسے اقدامات اٹھائے ہیں عالمی سطح پر بٹ کوائن میں دلچسپی بڑھنے کے ساتھ ساتھ یہ ملاقات پاکستان کے لیے نہ صرف ایک سفارتی کامیابی ہے بلکہ اسے مستقبل میں عالمی کرپٹو پالیسی میں ایک کلیدی کھلاڑی کے طور پر بھی اجاگر کرتی ہے۔یہ ایک ایسا سنگ میل ہے جو ٹیکنالوجی پر مبنی سفارت کاری کے ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔

Leave A Comment

Advertisement