شیخ حسینہ کی بیٹی پر کرپشن کے الزامات، عالمی ادارے کا بڑا قدم
سابق بنگلادیشی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی بیٹی پر کرپشن کے الزامات سامنے آنے پر عالمی ادارے نے بڑا اقدام کرلیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق عالمی ادارۂ صحت (WHO) نے ایک غیر معمولی اقدام میں جنوب مشرقی ایشیا کے لیے اپنی علاقائی ڈائریکٹرصائمہ واجد کو غیر معینہ مدت کے لیے چھٹی پر بھیج دیا ہے۔ سائمہ واجد، برطرف شدہ بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بیٹی ہیں۔ہیلتھ پالیسی واچ کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس ایڈہانوم نے 11 جولائی سے صائمہ واجد کی رخصتی کے بارے میں عملے کو ایک ای میل کے ذریعے آگاہ کیا۔اس ای میل میں مزید کہا گیا کہ ڈاکٹر کیتھرینا بوہمے، جو ڈبلیو ایچ او کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل ہیں، سائمہ واجد کی جگہ جنوب مشرقی ایشیا کے علاقائی دفتر (SEARO) میں عارضی طور پر ذمہ داریاں سنبھالیں گی۔
رواں سال کے آغاز میں بنگلہ دیش کی اینٹی کرپشن کمیشن (ACC) نےصائمہ واجد کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا تھا، جس میں ان کے تعلیمی کوائف پر سوالات اٹھائے گئے تھے، جو انہوں نے ڈبلیو ایچ او کی اعلیٰ عہدے کے لیے پیش کیے تھے۔بنگلادیشی اینٹی کرپشن کمیشن نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ صائمہ نے اپنی والدہ شیخ حسینہ کے اثر و رسوخ کا استعمال کر کے ڈبلیو ایچ او میں علاقائی سربراہ کا عہدہ حاصل کیا۔
رپورٹ کے مطابق، صائمہ واجد نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ بنگابندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی میں اعزازی عہدے پر فائز ہیں، تاہم یونیورسٹی نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ صائمہ واجد نے اپنی والدہ کے اقتدار کے دوران بڑے پیمانے پر بدعنوانی میں حصہ لیا۔ اینٹی کرپشن کمیشن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنے اختیارات اور روابط کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مختلف بینکوں سے تقریباً 28 لاکھ امریکی ڈالر غیر قانونی طور پر حاصل کیے، جنہیں بعد ازاں ”سچونا فاؤنڈیشن“ کے ذریعے منتقل کیا گیا، جس کی وہ ایک وقت میں سربراہ تھیں۔